Poetry خیال نامہ غزل

غزل

      کبیراطہر

 

جو پہلا اندھا ملے گا اُس کا بھلا کروں گا
نہ جن میں تو ہو میں ایسی آنکھوں کا کیا کروں گا

اسی لیے تو میں عشق پر عشق کر رہا ہوں
کسی نے مجھ سے کہا تھا میں کچھ نیا کروں گا

بھلے تعلق سخن سے ہو یا شکم سے اُس کا
میں اپنے حصے کے رزق پر اکتفا کروں گا

اگر وہ اک شخص میرے حصے میں آ گیا تو
میں شہر بھر کی قضا نمازیں ادا کروں گا

سخن کے سکوں پہ پھر بھی میری شبیہ ہو گی
میں آج مر جاوں سونے چاندی کا کیا کروں گا

میں شہرِغم میں خوشی کو آباد کر رہا ہوں
جب آخری گھر بسے گا میں بھی ہنسا کروں گا

میں مسجدوں کو عزیز جانوں کہ مندروں کو
کبوتروں سے یہ پوچھ کر فیصلہ کروں گا

اناج پیدا کرے گی میرے بدن کی مٹی
میں مر کے بھی زندگی کی حاجت روا کروں گا

حنوط کر ہی لیا ہے آخر کو ہجر میں نے
اب اپنی تنہائی پر کوئی تجربہ کروں گا

کبیر بیساکھیاں چھڑاوں گا اور اک دن
میں اپنے پیروں پہ اپنے دکھ کو کھڑا کروں گا

کبیر اطہر

km

About Author

Leave a comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

You may also like

خیال نامہ

خیال نامہ

  • جولائی 10, 2019
’’ خیال نامہ ‘‘  السلام علیکم احبابِ گرامی! ہمارا معاشرہ بہت سے فکری مغالطوں اور ذہنی انتشار کا شکار   ہے
خیال نامہ

بانوکی ڈائری

  • جولائی 12, 2019
از : صا ئمہ نسیم بانو علم بالقلم وہ قادرِ مطلق, عظیم الشان خالق, تیرا رب جب آسمانی صحیفے کو