Poetry غزل

غزل

لیاقت علی عاصم

کوئی آس پاس نہیں رہا تو خیال تیری طرف گیا
مجھے اپنا ہاتھ بھی چھو گیا تو خیال تیری طرف گیا

کوئی آ کے جیسے چلا گیا، کوئی جا کے جیسے گیا نہیں
مجھے اپنا گھر کبھی گھر لگا تو خیال تیری طرف گیا

مری بے کلی تھی شگفتنی سو بہار مجھ سے لپٹ گئی
کہا وہم نے کہ یہ کون تھا تو خیال تیری طرف گیا

مجھے کب کسی کی اُمنگ تھی،مری اپنے آپ سے جنگ تھی
ہُوا جب شکست کا سامنا تو خیال تیری طرف گیا

کسی حادثے کی خبر ہوئی تو فضا کی سانس اُکھڑ گئی
کوئی اتفاق سے بچ گیا تو خیال تیری طرف گیا

ترے ہجرمیں خورو خواب کا کئی دن سے ہے یہی سلسلہ
کوئی لقمہ ہاتھ سے گر پڑا تو خیال تیری طرف گیا

مرے اختیار کی شدّتیں مری دسترس سے نکل گئیں
کبھی تُو بھی سامنے آ گیا تو خیال تیری طرف گیا

km

About Author

Leave a comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

You may also like

غزل

غزل

  • جولائی 12, 2019
شاعر : خورشید ربانی غم نہیں غم آفریں اندیشہ  ہے آئینے  میں جاگزیں  اندیشہ  ہے موجہِ  گرداب  تک تھے  ایک
Poetry غزل

غزل … ڈاکٹرخورشید رضوی

  • جولائی 16, 2019
ڈاکٹرخورشید رضوی دل  کو  پیہم    وہی  اندوہ  شماری   کرناایک ساعت کوشب و روز پہ طاری کرنا اب وہ  آنکھیں