Poetry خیال نامہ نظم

ساراشگفتہ کے نام ایک نظم

از: صائمہ نسیم بانو

‏رات نےانگڑائی لی
جگراتےلوری سنارہےتھے
نیند جاگ رہی تھی
رات تاریکی کاغازہ ملتی رہی
جگراتے بانہوں کےحلقے میں
اسےتھپتھپاتے رہے
نیند جاگتی رہی
درد نے ہر دیوار کو رنگ دیا
مکان سسکنے لگا
کھڑکی کےپٹ ضبط سے منجمد تھے
گھٹن رقص کررہی تھی
اس کے پیر زخمی تھے
ہوانےجَھریوں سے جھانکا
درد زخم سے رِس رہا تھا
‏چاردیواری میں چارستون تھامے
وہ ڈھے رہی تھی
اس کا آسمان گم گیا تھا
سورج آگ برسا رہاتھا
پوشاک سلگ اٹھی
تین پھول اک سوئی نےچھید دیے
کوکھ چیختی رہی
‏خداوندنےاسےقلم عطا کیا
وہ محبت لکھنا چاہتی تھی
لیکن ابجد بھول گئی
اس نے وفا میں رنگ بھرنا چاہے
رنگ بھی روٹھ گئے
ہمت تھکن سے چور تھمی
تو وقت دوڑنے لگا

km

About Author

Leave a comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

You may also like

خیال نامہ

خیال نامہ

  • جولائی 10, 2019
’’ خیال نامہ ‘‘  السلام علیکم احبابِ گرامی! ہمارا معاشرہ بہت سے فکری مغالطوں اور ذہنی انتشار کا شکار   ہے
نظم

ایک نظم

  • جولائی 11, 2019
       از : یوسف خالد اک دائرہ ہے دائرے میں آگ ہے اور آگ کے روشن تپش آمیز