غزل

نہ بھول کر بھی تمنائے رنگ و بو کرتے

چمن کے پھول اگر تیری آرزو کرتے

 

جناب شیخ پہنچ جاتے حوض کوثر تک

اگر شراب سے مے خانے میں وضو کرتے

 

مسرت آہ تو بستی ہے کن ستاروں میں

زمیں پہ عمر ہوئی تیری جستجو کرتے

 

ایاغ بادہ میں آ کر وہ خود چھلک پڑتا

گر اس کے مست ذرا اور ہاؤ ہو کرتے

 

انہیں مفر نہ تھا اقرار عشق سے لیکن

حیا کو ضد تھی کہ وہ پاس آبرو کرتے

 

پکار اٹھتا وہ آ کر دلوں کی دھڑکن میں

ہم اپنے سینے میں گر اس کی جستجو کرتے

 

غم زمانہ نے مجبور کر دیا ورنہ

یہ آرزو تھی کہ بس تیری آرزو کرتے

 

گراں تھا ساقی دوراں پہ ایک ساغر بھی

تو کس امید پہ ہم خواہش سبو کرتے

 

جنون عشق کی تاثیر تو یہ تھی اخترؔ

کہ ہم نہیں وہ خود اظہار آرزو کرتے

younus khayyal

About Author

Leave a comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

You may also like

غزل

غزل

  • جولائی 12, 2019
شاعر : خورشید ربانی غم نہیں غم آفریں اندیشہ  ہے آئینے  میں جاگزیں  اندیشہ  ہے موجہِ  گرداب  تک تھے  ایک
Poetry غزل

غزل … ڈاکٹرخورشید رضوی

  • جولائی 16, 2019
ڈاکٹرخورشید رضوی دل  کو  پیہم    وہی  اندوہ  شماری   کرناایک ساعت کوشب و روز پہ طاری کرنا اب وہ  آنکھیں