غزل

کچھ اُڑا لو مزہ جوانی کا ۔۔۔غزل:اخترشیرانی


اخترشیرانی
کچھ اُڑا لو مزہ جوانی کا
کیا بھروسا ہے زندگانی کا
دھوم ہے اپنے عشق کی گھرگھر
حق ادا  ہو  گیا  جوانی  کا
جس کا پردہ ہے اُس کی باتیں ہیں
کیا  کُھلے بھید عمرِ  فانی  کا
کو ئی لا دے زبانِ حال مجھے
شکوہ کرنا ہے بے زبانی کا
دن کو آہیں ہیں، رات کو آنسو
عشق  ہے  کھیل  آگ پانی کا
وہ  جفا  ہو کہ  ہو وفا  اختر
شُکر ہے اُن کی مہربانی کا

km

About Author

Leave a comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

You may also like

غزل

غزل

  • جولائی 12, 2019
شاعر : خورشید ربانی غم نہیں غم آفریں اندیشہ  ہے آئینے  میں جاگزیں  اندیشہ  ہے موجہِ  گرداب  تک تھے  ایک
Poetry غزل

غزل … ڈاکٹرخورشید رضوی

  • جولائی 16, 2019
ڈاکٹرخورشید رضوی دل  کو  پیہم    وہی  اندوہ  شماری   کرناایک ساعت کوشب و روز پہ طاری کرنا اب وہ  آنکھیں