غزل

نمکین غزل : ڈاکٹر عزیز فیصل

سجن کی دل میں جب موجودگی ہوتی نہیں تھی
جگر میں اس قدر آلودگی ہوتی نہیں تھی

وہ تب بھی عین بیہودہ تریں شاعر نما تھا
کہ جب بیہودگی، بیہودگی ہوتی نہیں تھی

چڑا جب پیڑ پر آوازے کستے آ دھمکتا
تو چڑیوں کو کوئی آسودگی ہوتی نہیں تھی

جب ابا جیب خرچہ مانگنے پر ڈانٹ دیتے
تو فالودوں میں بھی فالودگی ہوتی نہیں تھی

میسر تھے اسے مداح بے تنخواہ اتنے
کہ مردودہ کی کم مردودگی ہوتی نہیں تھی

بناتے ہیں سسر اپنے فقط کیوں چاچے مامے ہم
دماغوں میں اگر فرسودگی ہوتی نہیں تھی
۔۔۔۔۔۔۔

younus khayyal

About Author

Leave a comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

You may also like

غزل

غزل

  • جولائی 12, 2019
شاعر : خورشید ربانی غم نہیں غم آفریں اندیشہ  ہے آئینے  میں جاگزیں  اندیشہ  ہے موجہِ  گرداب  تک تھے  ایک
Poetry غزل

غزل … ڈاکٹرخورشید رضوی

  • جولائی 16, 2019
ڈاکٹرخورشید رضوی دل  کو  پیہم    وہی  اندوہ  شماری   کرناایک ساعت کوشب و روز پہ طاری کرنا اب وہ  آنکھیں