سجن کی دل میں جب موجودگی ہوتی نہیں تھی
جگر میں اس قدر آلودگی ہوتی نہیں تھی
وہ تب بھی عین بیہودہ تریں شاعر نما تھا
کہ جب بیہودگی، بیہودگی ہوتی نہیں تھی
چڑا جب پیڑ پر آوازے کستے آ دھمکتا
تو چڑیوں کو کوئی آسودگی ہوتی نہیں تھی
جب ابا جیب خرچہ مانگنے پر ڈانٹ دیتے
تو فالودوں میں بھی فالودگی ہوتی نہیں تھی
میسر تھے اسے مداح بے تنخواہ اتنے
کہ مردودہ کی کم مردودگی ہوتی نہیں تھی
بناتے ہیں سسر اپنے فقط کیوں چاچے مامے ہم
دماغوں میں اگر فرسودگی ہوتی نہیں تھی
۔۔۔۔۔۔۔