غزل

میں پھول بناتا ہوں میں غنچے گھڑتا ہوں : اقتدارجاوید

خود آدھا گھٹتا ہوں خود آدھا پڑتا ہوں
میں پھول بناتا ہوں میں غنچے گھڑتا ہوں

یونہی تو نہیں ہوتی تجسیم اک آنسو کی
میں روز اجڑتا ہوں میں روز ادھڑتا ہوں

شاخوں پر پتّے ہیں پتوں پر زنجیریں
آٸینوں کے اوپر بھی میں ہیرے جڑتا ہوں

سُر پورا ہو کر حلق سے باہر آتا ہے
جب شاخ پہ پکتا ہوں تب وہاں سے جھڑتا ہوں

سوقسموں کی آوازوں کو اذن ہے شب بھر کا
دہشت سے بھرا دن ہے آواز جکڑتا ہوں

ابرق سا سویرا ہوں اور ایک مچھیرا ہوں
بگلے کی طرح پانی سے خواب پکڑتا ہوں

younus khayyal

About Author

Leave a comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

You may also like

غزل

غزل

  • جولائی 12, 2019
شاعر : خورشید ربانی غم نہیں غم آفریں اندیشہ  ہے آئینے  میں جاگزیں  اندیشہ  ہے موجہِ  گرداب  تک تھے  ایک
Poetry غزل

غزل … ڈاکٹرخورشید رضوی

  • جولائی 16, 2019
ڈاکٹرخورشید رضوی دل  کو  پیہم    وہی  اندوہ  شماری   کرناایک ساعت کوشب و روز پہ طاری کرنا اب وہ  آنکھیں