شور شرابہ کم کم ہے
ہر سو ہو کا عالم ہے
اب کے عید سعید نہیں
گھر گھر موت اور ماتم ہے
کھا جاتا ہے خوشیوں کو
وقت بھی کتنا ظالم ہے
بغض بھرا ہے لفظوں میں
زہر بھرا یہ کالم ہے
آنکھ جسے کہتا ہے تو
یہ اشکوں کا قلزم ہے
سانسیں اکھڑی جاتی ہیں
مشکل میں اب آدم ہے
اس سے ہے وعدہ محمود
جینا مرنا باہم ہے