غزل

غزل : قمر ریاض

ہنسنے سے ہوا ہے نہ یہ رونے سے ہوا ہے
دل اتنا حزیں عشق میں کھونے سے ہوا ہے

ممکن ہے کہ پورا ہو یہ دو چار برس میں
نقصان جو دنیا کا کرونے سے ہوا ہے

بکھرے ہیں مِرے بال مِری شیو بڑھی ہے
یہ حال مسلسل مِرے سونے سے ہوا ہے

چہرہ مرا روشن تھا مگر اور بھی روشن
غزلوں میں تِرا نام پرونے سے ہوا ہے

خوشبو مرے آنگن میں جو پھیلی ہے سر شام
یہ لان میں اک بیج کے بونے سے ہوا ہے

اس موذی وبا سے جو بچا ہوں مَیں ابھی تک
یہ کام قمر ہاتھوں کو دھونے سے ہوا ہے

younus khayyal

About Author

Leave a comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

You may also like

غزل

غزل

  • جولائی 12, 2019
شاعر : خورشید ربانی غم نہیں غم آفریں اندیشہ  ہے آئینے  میں جاگزیں  اندیشہ  ہے موجہِ  گرداب  تک تھے  ایک
Poetry غزل

غزل … ڈاکٹرخورشید رضوی

  • جولائی 16, 2019
ڈاکٹرخورشید رضوی دل  کو  پیہم    وہی  اندوہ  شماری   کرناایک ساعت کوشب و روز پہ طاری کرنا اب وہ  آنکھیں