کرتی ہوں میں جھک جھک سجدے
ہر پل ، ہر جا اپنے رب کے
اک سنگدل کی جھلک کی خاطر
من کیوں الجھے، ترسے، مچلے
میں کیسے واپس مڑ جاؤں
رستے گم ہیں چلتے چلتے
عشق سے توبہ کرنا مشکل
جینا پڑتا ہے مر مر کے
آنکھوں سے گر گر کر آنسو
خشک ہوٸے مٹی میں کب کے
ظالم ہے ، مانا یہ محبت
پھر بھی میں واری میں صدقے
میں نے دعا میں جو مانگا ہے
میرا سید دے دے اب کے
سن مولا،کوئی دشمن بھی
ہجر کی آگ ، جلے نہ تڑپے