سیدہ ہماؔ شاہ
جس نے خود سے مجھے جدا رکھا
میں نے اس شخص کو خدا رکھا
رات پہروں میں بانٹ دی لیکن
ہر پہر آنکھ سے جڑا رکھا
میں نے چاہا کہ چھوڑ دوں دنیا
کتنا طوفان ہے مچا رکھا
آنکھ میں راکھ ہوتے اشکوں کو
صبر کی آخری دوا رکھا
لاڈلی تھی وہ اپنے بابا کی
نام کیا خوب تھا ہما رکھا
سیدہ ہماؔ شاہ