غزل

غزل : سعید عباس سعید

یہ جو رنجور ہیں میری آنکھیں
عشق میں چور ہیں میری آنکھیں
تیرے بن کچھ نظر نہیں آتا
کتنی مجبور ہیں میری آنکھوں
تیری آنکھوں میں جھانک بیٹھی ہیں
تب سے مخمور ہیں میری آنکھیں
اک کٹاری تیری نظر کی ہے
ایک مقہور ہیں میری آنکھیں
آنسوؤں کو اٹھائے پھرتی ہیں
گویا مزدور ہیں میری آنکھیں
ان میں جب سے وہ آ بسے ہیں سعید
تب سے پرنور ہیں میری آنکھیں

younus khayyal

About Author

Leave a comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

You may also like

غزل

غزل

  • جولائی 12, 2019
شاعر : خورشید ربانی غم نہیں غم آفریں اندیشہ  ہے آئینے  میں جاگزیں  اندیشہ  ہے موجہِ  گرداب  تک تھے  ایک
Poetry غزل

غزل … ڈاکٹرخورشید رضوی

  • جولائی 16, 2019
ڈاکٹرخورشید رضوی دل  کو  پیہم    وہی  اندوہ  شماری   کرناایک ساعت کوشب و روز پہ طاری کرنا اب وہ  آنکھیں