سمجھتا ہوں میں جتنا ،اتنی ہی سمجھ آئی محبت کی
میں آیا تو مرے ہمراہ آئی دانائی محبت کی
جہاں میں ہرطرف منظرنظرآتا ہے چاہت کا
ملی ہے مجھ کو تم سے ایسی بینائی محبت کی
کوئی لمحہ مری باتوں سے کب ناراض ہوتا ہے
سمے کے ساتھ ہے میری شناسائی محبت کی
خیالِ عشق آیا تو ملائم ہو گئیں سوچیں
لبوں پہ مسکراہٹ ہے، ادا آئی محبت کی
فسوں چھایا ہے عالم پر ،جمالِ جاودانی کا
مجھے بخشی خدا نے عالم آرائی محبت کی
ہے میرے نسب میں لکھا ہوا قصہ محبت کا
ملی ورثے میں مجھ کو آبلہ پائی محبت کی
ہوا،پانی،بدن میرے میں جتنا ہے وہ کافی ہے
مری مٹی میں روشن آتش آرائی محبت کی
جہانِ عشق کو ایسے سمیٹا ایک آنسو میں
انیس احمد نظر میں چھائی دارائی محبت کی
۔۔۔۔۔۔۔۔