سماجیات

پاکستان اور بھکاری مافیا : محمد اسامہ عثمان

گذشتہ کچھ دھائیوں میں پاکستان میں بھکاری مافیا نے ایک منظم پیشے کا روپ اختیار کر لیا ہے ! آج ہم کسی ٹریفک سگنل پے کھڑے ہو جائیں ، کسی بڑی مارکیٹ ، کسی بڑے شاپنگ مال ، کسی مسجد ، قبرستان ، ہسپتال ، غرض کہ ایک چھوٹی سی دکان پے چلے جائیں تو آپکو کم از کم چار سے پانچ ، موٹے فریم اور جعلی نظر کی عینک لگاۓ ، کچھ خواتیں اور مرد بھکاری ایسے طریقے سے گھیریں گے کہ آپکو جان چھڑوانی مشکل ہو جائے گی ، بسا اوقات ان مکروہ چہروں اور مصنوعی طور پے معذور کئے گئے بھکاریوں کو دیکھتے ہی آپکے اعصاب جواب دینے لگتے ہیں ، جبکہ آپ گھر سے کس موڈ میں نکلتے ہیں اور آگے ٹریفک کا اژدھام آپکے اعصاب شل کر دینے کے لیے ویسے ہی کافی ہوتا ہے ! کسی زمانے میں یہ مافیا صرف عید بقر عید پے ہی نظر آتا تھا مگر اب تو ہر روز ہی یہ مناظر دیکھنے اور سہنے پڑتے ہیں
پچھلے کچھ عرصے میں کئے گئے مختلف سرویز کے مطابق پاکستان میں ان بھکاریوں کی تعداد دو کروڑ کے قریب ہو سکتی ہے ، یعنی ہماری آبادی کا تقریبا 9 فیصد بھکاریوں پے مشتمل ہے اور اس وقت سب سے منظم کاروبار کرنے والا مافیا ہے ، یاد رہے بھیک مانگنے کا پیشہ بھی اتنا ہی پرانا ہے جتنا طوائفوں کا پیشہ ہے ! خیر ان لوگوں نے پاکستان کے سب بڑے شہر اپنے قبضے میں لے رکھے ہیں اور بہت سے جرائم میں یہی لوگ ملوث پائے گئے ہیں ، جن میں سرفہرست چھوٹے بچوں کے اغواء سے لیکر ڈکیتی اور چوری وغیرہ شامل ہے ! پاکستان کے قانون کے مطابق ،بھیک مانگنا ایک جرم ہے اور اس پر عدالت بھیک مانگنے والے اور اس بچے کے والدین کو بھی تین سال کی قید کی سزا سنا سکتی ہے ! 2011 میں لاہور ہائیکورٹ نے بھکاریوں اور بھیک مانگنے کی سختی سے حوصلہ شکنی کے احکامات جاری کئے تھے ، مگر نہ تو اس پے عمل درآمد ہوا اور نہ ہی آج تک کسی بھکاری کو تین سال کی سزا ہوئی
آخر یہ مافیا اتنا طاقتور کیسے بن گیا اور یہ مکروہ دھندہ کرنے والے لوگ کون ہیں ؟ ؟
کچھ این جی اوز کے مطابق اس مافیا کو چلانے میں کئی پولیس اہلکار شامل ہیں اور کئی طاقتور لوگ ، جنکی وجہ سے ان لوگوں پے ہاتھ ڈالنا مشکل ہوتا ہے
ہمارے ملک میں کوئی ماؤزے تنگ تو پیدا نہیں ہوگا جو ان بھکاریوں اور نشہ کرنے والے لوگوں کو گولی مار کے ملک سے ان افراد کا بوجھ اتار دے گا ، البتہ عوام الناس کچھ عرصے میں ان لوگوں کی وجہ سے ذھنی مریض ضرور بن جائیں گے ، کیونکہ جس ملک کے حکمران کئی دھائیوں سے دوسرے ممالک سے بھیک مانگ کے اپنا نظام چلا رہے ہوں اور جس قوم کو پوری دنیا بھکاری کی نظر سے دیکھتی ہو تو اس ملک میں بکھاریوں کے اس مافیا کی بڑھتی ہوئی تعداد بھی کوئی اچھنبے کی بات نہیں ، بلکہ میرے خیال میں تو اس ملعون پیشے کو بھی قانونی قرار دے دینا چاہیے۔

younus khayyal

About Author

Leave a comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

You may also like

روزمرہ مسائل سماجیات

تعلق : زیب انساء

"فلاں کی ناجائز اولاد ہے”؛؛؛ یہ وہ الفاظ ہیں جو آئے روز ہماری سماعت سے ٹکراتے ہیں. یہ وہ ناسور
سماجیات

کرونا اور انکل کیوں : سیدہ آمنہ ریاض

آج میں بنک گئی اور پیسے نکلوانے کے بعد گروسری کرنے کے لئے سٹور کا رخ کیا۔ ۔۔سٹور کے باہر