بہنا کے لیے ایک نظم : سعید اشعر نومبر 30, 2019 0 "میں دلدل میں ڈوبے سورج کی پرچھائیں ہوں نا محرم رشتے میرا آموختہ ہے کاغذ پر اصلی ہاتھوں سے جعلی مہریں ثبت ہوئی"…
دھی رانی کے لیے ایک نظم : سعید اشعرؔ نومبر 29, 2019 0 "بابا جان" "جی بابا کی جان" "ڈر لگتا ہے" "دھی رانی ڈر کیسا دن روشن ہے رستہ اجلا ہے سارے تیرے اپنے ہیں" "بابا جان…
بخیہ اُدھیڑ ۔۔۔ کالم : سعیداشعرؔ نومبر 25, 2019 0 سعیداشعرؔ ناشکرے ہمارے گھروں میں کبھی کبھار شوربے والی مرغی بنتی۔ ہفتے میں ایک آدھ بار بازار سے گوشت آتا۔ اس میں…