سلسہ جات

کُچھ کھٹی میٹھی یادیں(۱۸)



از: نیلما ناہید درانی
وہ مجھ سے ہوئے ہم کلام اللہ اللہ۔۔۔۔کہاں میں کہاں یہ مقام اللہ اللہ۔
فریدہ خانم گنگنارہی ہوتیں۔۔۔۔میں نے پاوں میں پائل تو باندھی نہیں۔۔۔۔کیوں صدا آ رھی ہے۔۔۔چھنن نن چھن۔۔۔۔۔اور میک روم میں میک اپ کروانے کے بعد ھمارے سامنے ھی ساڑھی تبدیل کر لیتیں۔۔۔۔
ان کی غزل گائیکی اور ان کی ادائیں قیامت تھیں۔۔۔اس پر صوفی غلام مصطفے تبسم کا کلام۔۔۔۔وہ مجھ سے ہوئے ہم کلام اللہ اللہ۔۔۔۔کہاں میں کہاں یہ مقام اللہ اللہ۔۔۔۔
بلقیس خانم۔۔۔انوکھا لاڈلا کھیلن کو مانگے چاند۔۔۔۔گنگناتے ھوئے میک اپ کروا رہی ہوتیں۔۔۔
پی ٹی وی کا میک اپ روم ایک طلسم کدہ تھا۔۔۔ سب گلوکار ، فنکار، ڈرامہ آر ٹسٹ ، نیوز ریڈر، اناونسرز یہاں اکھٹے ہوتے۔۔۔۔ڈرامہ آرٹسٹ اپنے ڈائیلاگ یاد کر رھے ہوتے۔۔۔۔نیوز ریڈر خبریں دھرا رہے ہوتے۔۔اور اناونسرز اپنی اگلی اناونسمنٹ یاد کر رھی ہوتیں۔۔۔
۔جب ھم نے آغاز کیا تھا اس وقت سب پروگرام بلیک اینڈ وائٹ تھے۔۔۔۔
ایک محفل میں اس دور کی نامور ھیروئن ممتاز سے ملاقات ہوئی تو انھوں نے مجھے کہا۔۔۔
ھمارے گھر کے بچے آپ کا روزانہ انتظار کرتے ہیں۔۔۔
میں نے حیرت سے پو چھا "وہ کیونکر ؟”
انھوں نے کہا۔” ۔آپ” سکس ملین ڈالر مین "کی اناونسمنٹ کرتی ھیں۔۔۔۔جو بچوں کا پسندیدہ ترین پروگرام ہے۔”
کچھ عرصہ بعد کوئی کوئی پروگرام رنگین بھی ھونے لگا۔۔۔۔جس کی اناونسمنٹ کرتے ھوئے آخر میں کہنا پڑتا۔۔۔”یہ پروگرام رنگین ہے۔”
پولیس لائن سے کچھ خواتین سب انسپکٹرز کو دفاتر میں لگا دیا گیا۔۔۔
عالیہ منور کو ٹریفک لاھور میں لگا دیا گیا۔۔۔
ان دنوں ایس پی ٹریفک خواجہ خالد فاروق تھے۔۔۔انھوں نے عالیہ کی ڈرائیونگ لائسنسز شعبہ میں ڈیوٹی لگا دی۔۔۔
عالیہ منور ایک خوبصورت اور ذہین لڑکی تھی۔۔۔وہ بہت کچھ کرنا چاھتی تھی۔۔۔شاید ساری کائنات تسخیر کرنا اور ھر شعبہ میں دسترس حاصل کرنا اس کی خواھش تھی۔۔۔۔زیادہ ذھین اور پر عزم لوگ بعض اوقات اپنی خواھشات کی تکمیل کے لیے غلط ڈگر اختیار کر لیتے ہیں۔۔۔اور اپنی سمت کا ادراک نہیں کر سکتے۔۔۔۔یا پھر قسمت ان کا ساتھ نہیں دیتی۔۔عالیہ نے مشعل بیوٹی پارلر جو شادمان میں واقع تھا ، سے بیو ٹیشن اور سیلف گرومنگ کے کور سز کئے۔۔۔۔۔
عالیہ اور نغمانہ نے پنجاب یونیورسٹی لا کالج کی شام کی کلاسوں میں داخلہ لے لیا۔۔۔۔
مشہور وکیل اور قائد اعظم لا کالج کے پرنسپل نفیر احمد ملک ان کے کلاس فیلو تھے۔۔۔(۔بعد میں انھوں نے نغمہ سے شادی کرلی اور نغمہ نے پولیس کو خیر باد کہہ دیا۔۔۔)
ان کی پیروی کرتے ھوئے فرناز ملک اور شاھدہ بھٹی نے بھی لا کالج میں داخلہ لے لیا۔۔۔
عالیہ منور ایک سب انسپکٹر تھیں۔۔۔ٹریفک کے عملہ کو ان کے اختیارات پسند نہیں آئے۔۔۔لہذا ان کو ایس پی ٹریفک خواجہ خالد فاروق کے ساتھ بدنام کرنا شروع کیا۔۔۔۔نوبت یہاں تک آئی کہ ان دونوں کے نام کے نازیبا پوسٹرز لگا دیے گئے۔۔۔
ایس ایس پی لاھور جہانگیر مرزا نے مجھے بلایا اور کہا کہ سب دفاتر میں تعینات خواتین پولیس آفیسرز کو میں واپس پولیس لائن بھیج رھا ہوں۔۔۔ان سے کہیں میں ان کی کارکردگی سے خوش ہوں۔۔۔لیکن امن و امان کی صورت حال کی وجہ سے ان کی پولیس لائن میں ضرورت ہے۔۔۔
میں سب خواتین کو لے کر پولیس لائین آ گئی۔۔۔۔
زیادہ ڈیوٹی کینٹ کے علاقے میں ہوتی تھی۔۔۔۔میں نے ایس پی کینٹ محمد وسیم سے کہا۔۔۔مجھے سول لائنز میں ہی آفس دے دیں۔۔۔اور میں 6 سب انسپکٹرز کو اپنے ساتھ رکھنا چاھتی ھوں۔۔۔
انھوں نے کہا میں ایس ایس پی صاحب سے بات کروں گا۔۔۔
ایس ایس پی جہانگیر مرزا کی اجازت کے بعد میں نے۔۔۔عالیہ منور، سمیرا منور، شاھدہ بھٹی، فرناز ملک، تبسم اکرم اور نغمانہ کو اپنے ساتھ رکھ لیا۔۔۔
دو خواتین اردلی بھی ھمارے ساتھ تھیں۔۔۔ہم اکھٹے چائے پیتے۔۔۔گپ شپ کرتے۔۔۔اور روزانہ اپنے کمرے میں نرگس کے تازہ پھول لگاتے۔۔۔
کبھی کبھی محمد وسیم اپنے آفس کا کوئی کام بھی ھمارے سپرد کر دیتے۔۔۔۔اگر وہ ھمیں سمجھ نہ آتا تو ھم ایس پی ایڈمن بی آئی ٹرنر کے گھر جا کر ان سے راھنمائئ لیتے۔۔۔بی آئی ٹرنر کا سرکاری گھر سول لائنز کی بلڈنگ کے اندر ہی تھا۔۔۔
ایس پی کینٹ محمد وسیم کی والدہ وفات پا گئیں۔۔۔۔دفتر کا سارا عملہ اور ھم سب ان کے گھر تعزیت کے لیے گئے۔۔۔۔محمد وسیم اپنی والدہ سے بہت محبت رکھتے تھے۔۔۔ان کی جدائی ان کے لیے بہت بڑا سانحہ تھی۔۔۔وہ گھر کے اندرونی حصے میں تھے۔۔۔خواتین آفیسز جب ان کے کمرے میں داخل ھوئیں تو نورین نینا ان کے سرھانے بیٹھی تھیں۔۔
پرویز صاٗلح جیل سے باھر آئے تو نینا نے ان سے طلاق لے کر محمد وسیم سے شادی کر لی۔۔۔۔
نینا اور پرویز صالح کی کوئی اولاد نہیں تھی۔۔۔پرویز صالح نے بعد میں صحافی فرح سے شادی کی جن سے ان کے بچے ھیں۔۔۔۔۔۔
نینا اورمحمد وسیم کا کوئی بچہ نہیں ہے۔۔۔۔ لیکن وہ دونوں ہنسی خوشی زند گی بسر کر رھے ہیں۔۔۔۔محمد وسیم ایڈیشنل انسپکٹر جنرل کے عہدے سے ریٹائر ہوئے ہیں۔۔۔
                                                                                                      (جاری ہے )
  نیلما ناھید درانی

km

About Author

Leave a comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

You may also like

آنسو سلسہ جات

آنسو ۔۔۔ پہلاورق : یونس خیال

  • جولائی 17, 2019
 مجھے ٹھیك سے یادنہیں كہ میں پہلی باركب رویاتھالیكن آنسووں كے ذائقےسے آشنائی دسمبر1971ء میں ہوئی۔عجیب لمحہ تھاایك بینڈ كے
آنسو خیال نامہ سلسہ جات

آنسو ۔۔۔ دوسراورق

  • جولائی 21, 2019
از: یونس خیال ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔  گزشتہ سے پیوستہ ’’ بڑا‘‘ہونے پر میرے پہلے ہمرازیہی آنسوتھے۔ میں نے بظاہرہنستے ہوئےجیناسیکھ لیاتھالیکن تنہائی