Poetry غزل

غزل


شاعر: آر۔این۔خاور
سامنے جو  اک  کنارا  اور ہے.
امتحاں سمجھو ھمارا اور ہے.
زندگی دراصل ھے ھم آھنگی
بے سکونی کا ادارہ اور ہے
آنکھ منظر کا تعین کیا کرے
جب پس منظر نظارہ اور ہے
کس لیے سنتا نہیں میری صدا
کیا خدا بھی اب تمہارا  اور ہے
یہ تو چند اچھے دنوں کا ھے جدول
رنج  و  غم  کا گوشوارا اور ہے
زندگی کا ڈھنگ سے کرنا بسر
اور  کر  لینا  گذارا  اور  ہے
پہلے بھی آنا ترا کچھ اور تھا
اور  اب آنا  دوبارہ  اور  ہے
سانس تک اپنی اگر  اپنی  نہیں
کیا  تمارا  اور  ھمارا  اور  ہے
ہم جو سمجھےتھے وہ خاور تھا نہیں
معاملہ   سارے  کا  سارا  اور   ہے
(آر.این.خاور)

km

About Author

Leave a comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

You may also like

غزل

غزل

  • جولائی 12, 2019
شاعر : خورشید ربانی غم نہیں غم آفریں اندیشہ  ہے آئینے  میں جاگزیں  اندیشہ  ہے موجہِ  گرداب  تک تھے  ایک
Poetry غزل

غزل … ڈاکٹرخورشید رضوی

  • جولائی 16, 2019
ڈاکٹرخورشید رضوی دل  کو  پیہم    وہی  اندوہ  شماری   کرناایک ساعت کوشب و روز پہ طاری کرنا اب وہ  آنکھیں