Poetry نظم

اندیشہ

شاعر: ڈاکٹر خورشید رضوی

خواب ہے ایک زباں
جس کی فرہنگ ہے کوئی نہ لغت
خواب میں خواب کے کردار ہیں خودحرف وبیاں
جو بدل سکتے ہیں ہر لحظہ معانی اپنے

خواب ہر جبر سے آزاد ہے
وہ وقت ہو
یاعقل ہو
یاعلت ومعلول کا جبر
اُس کے کاندھوں پہ نہیں ہے کسی منطق کا جُوا
خواب پابند اگر ہے تو فقط آنکھ کاہے

میں بھی اک خواب ہوں
اِک سوئی ہوئی آنکھ کی جنت میں مقیم
لحظہ لحظہ متغیر
ورقِ ابر پہ ہنستےہوئے چہروں کی طرح
کوئی اندیشہ اگر ہےتووہی آنکھ کے کھل جانےکا
ہو کے جامد کسی تعبیر میں ڈھل جانے کا

km

About Author

Leave a comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

You may also like

نظم

ایک نظم

  • جولائی 11, 2019
       از : یوسف خالد اک دائرہ ہے دائرے میں آگ ہے اور آگ کے روشن تپش آمیز
نظم

آبنائے

  • جولائی 13, 2019
         اقتدارجاوید آنکھ کے آبنائے میں ڈوبا مچھیرا نہ جانے فلک تاز دھارے میں گاتی ‘ نہاتی