Poetry غزل

غزل

اسد رحمان

 

ایک بازی میں ہوئے ایسے خسارے صاحب

ہم نےآنکھیں ہی نہیں خواب بھی ہارے صاحب

میرے ہاتھوں کی لکیروں میں کچھ ایسا کیا ہے
جس پہ ہنستے ہیں مقدر کے ستارے صاحب

تجھ سے جو رشتہ ہے وہ کون سمجھ پائے گا
اے مری جان کے دشمن مرے پیارے صاحب

پہلی آواز بھی پتھر سے اُچٹ کر لوٹی
دل کو سمجھا کہ اُسے پھر نہ پکارے صاحب

جانے پھر آپ کی آنکھیں مجھے کیوں یاد آئیں
جب میں پہنچا تھا سمندر کے کنارے صاحب

تم کسی کے بھی کسی کے بھی کسی کے بھی نہیں
سب تمہارے ہیں تمہارے ہیں تمہارے صاحب

مات پر رقص کیا جیت کے آزردہ ہوے
کوئی کھیلے بھی تو کیا ساتھ ہمارے صاحب
اسد رحمان

km

About Author

Leave a comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

You may also like

غزل

غزل

  • جولائی 12, 2019
شاعر : خورشید ربانی غم نہیں غم آفریں اندیشہ  ہے آئینے  میں جاگزیں  اندیشہ  ہے موجہِ  گرداب  تک تھے  ایک
Poetry غزل

غزل … ڈاکٹرخورشید رضوی

  • جولائی 16, 2019
ڈاکٹرخورشید رضوی دل  کو  پیہم    وہی  اندوہ  شماری   کرناایک ساعت کوشب و روز پہ طاری کرنا اب وہ  آنکھیں