Poetry غزل

غزل ۔۔۔ شاعر: ارشد محمود ارشد


ارشد محمود ارشد
اس زندگی کی ہار سے دلگیر مت سمجھ
دنیا کو میرے پاؤں کی زنجیر مت سمجھ
محشر میں کام آئیں گے اعمال ہی ترے
نام و نسب کو باعثِ توقیر مت سمجھ
میں بھی سخن شناس ہوں کچھ حق مجھے بھی دے
شہرِ ادب کو باپ کی جاگیر مت سمجھ
سینہ سپررہے نہ جو صَر صَرکے سامنے
اس ٹمٹماتی لو کو تو تنویر مت سمجھ
قرطاس پر پڑے ھوئے مردہ حروف ہیں
جس میں رمق نہیں اسے تحریر مت سمجھ
پانی اُبل رہا ھے یہ باطن کی آگ سے
آنسو ہمارے درد کی تشہیر مت سمجھ
کچھ سازشیں بھی کام دکھاتی ضرور ہیں
ارشد ہر ایک حادثہ تقدیر مت سمجھ

km

About Author

Leave a comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

You may also like

غزل

غزل

  • جولائی 12, 2019
شاعر : خورشید ربانی غم نہیں غم آفریں اندیشہ  ہے آئینے  میں جاگزیں  اندیشہ  ہے موجہِ  گرداب  تک تھے  ایک
Poetry غزل

غزل … ڈاکٹرخورشید رضوی

  • جولائی 16, 2019
ڈاکٹرخورشید رضوی دل  کو  پیہم    وہی  اندوہ  شماری   کرناایک ساعت کوشب و روز پہ طاری کرنا اب وہ  آنکھیں