Poetry غزل

غزل ۔۔۔ شاعر:عقیل اختر


شاعر: عقیل اختر
بوجھ ایسا ہے کہ شانوں کو جھکا بیٹھے ہیں
مجتمع کر کے ترے در پہ    انا بیٹھے ہیں
ہم نے اک درجۂ حیرت میں تجھے پایاتھا
اور اک درجۂ حیرت میں گنوا    بیٹھے ہیں
حاضری     قیس قبیلے کی سردشت     ہوئی
ہم نے بھی ہاتھ اٹھا کر کے کہا:بیٹھے ہیں
دو گھڑی رک کے ہمیں پیارسے تک لے صاحب 
ہم    پرندے تیری    دیوار پہ آ بیٹھے    ہیں
دل تو قائل ہے فقط    ایک خدا    کا لیکن
رستۂ زیست    پہ جو اتنے خدا    بیٹھے  ہیں
عقیل اختر

km

About Author

Leave a comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

You may also like

غزل

غزل

  • جولائی 12, 2019
شاعر : خورشید ربانی غم نہیں غم آفریں اندیشہ  ہے آئینے  میں جاگزیں  اندیشہ  ہے موجہِ  گرداب  تک تھے  ایک
Poetry غزل

غزل … ڈاکٹرخورشید رضوی

  • جولائی 16, 2019
ڈاکٹرخورشید رضوی دل  کو  پیہم    وہی  اندوہ  شماری   کرناایک ساعت کوشب و روز پہ طاری کرنا اب وہ  آنکھیں