Poetry غزل

غزل ۔۔۔ شاعر:صابرظفر

شاعر: صابر ظفر

  اپنی جلوت ہے الگ ، گوشہ نشینی ہے الگ
عیش- دنیا کی طرح لذت – دینی ہے الگ
اس طرف آو گے تو دل کے قریب آو گے
بد گمانی نہ کرو ، بات یقینی ہے الگ
کچھ نہ چھوڑا مرے جینے کے لیے ظالم نے
یار چھینا ہے الگ ، زندگی چھینی ہے الگ
مرگ اور زیست کے دونوں ہی نشے ہیں لازم
زہر پینا ہے الگ ، مے مجھے پینی ہے الگ 
ڈھانپتا  رہتا ہوں عریانی کو عریانی سے
اور پوشاک- دریدہ مجھے سینی ہے الگ
بات کس کس کی خدائ کی ظفر کی جاے
آسمانی ہے الگ اور زمینی ہے الگ

km

About Author

Leave a comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

You may also like

غزل

غزل

  • جولائی 12, 2019
شاعر : خورشید ربانی غم نہیں غم آفریں اندیشہ  ہے آئینے  میں جاگزیں  اندیشہ  ہے موجہِ  گرداب  تک تھے  ایک
Poetry غزل

غزل … ڈاکٹرخورشید رضوی

  • جولائی 16, 2019
ڈاکٹرخورشید رضوی دل  کو  پیہم    وہی  اندوہ  شماری   کرناایک ساعت کوشب و روز پہ طاری کرنا اب وہ  آنکھیں