Poetry نظم

خودی ۔۔۔ شاعر: کاظم علی

      کاظم علی

خودی  پرغور  کرنے  کا  بہانہ بھی وہی دے گا
خدا نے چونچ بخشی ہے تو دانہ بھی وہی دے گا

کسی سنسان وادی میں کھڑا کیا  سوچتا  ہے  تو
دیا ترکش تجھے جس نے، نشانہ بھی وہی دے گا

تری مایوسیاں تجھ کو کہیں منکر نہ ٹھہرا دیں
ترے  بے رنگ  جیون  کو فسانہ بھی وہی دے گا

ترے دل میں دبی باتیں چھپی باتیں سمجھتا ہے
ترے  خاموش  ہونٹوں کو ترانہ بھی وہی دے گا

کٹھن راہیں ہیں الفت کی کہ تھک کر گر نہیں جانا
کٹھن راہوں میں ہی اک دن ٹھکانہ بھی وہی دے گا

کاظم علیؔ

km

About Author

1 Comment

  1. فرح خان

    ستمبر 1, 2019

    کیاکہنے.. عمدہ کلام

فرح خان کو جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

You may also like

نظم

ایک نظم

  • جولائی 11, 2019
       از : یوسف خالد اک دائرہ ہے دائرے میں آگ ہے اور آگ کے روشن تپش آمیز
نظم

آبنائے

  • جولائی 13, 2019
         اقتدارجاوید آنکھ کے آبنائے میں ڈوبا مچھیرا نہ جانے فلک تاز دھارے میں گاتی ‘ نہاتی