Poetry نظم

سرخ ہے ہرگوشہء کشمیرکس کے خون سے

ابن عظیم فاطمی
 

خطہ  کشمیر    میرا    ہے    جو    دعویدار    ہیں
ہر نفس    جور ستم    پر    ہر گھڑی تیار ہیں

ہم سے تو ایک لفظ بھی ہوتانہیں حق میں ادا
اور    کشمیری    مسلسل بر    سر    پیکار ہیں

کس کی شہ رگ ہے یہ وادی کون ہے اس پرنثار
کس سے کہیے جگ میں جن کے دوہرے معیارہیں

ماں بہن بیٹی  جواں بچے ستم کے ہیں شکار
اور دنیا کہہ رہی ہے ٹھیک یہ آزار ہیں

سرخ ہے ہر گوشہ کشمیر کس کے خون سے
اہل ایماں خواب غفلت میں ہیں کیا بیدار ہیں

یہ نہتے لوگ ہیں پر عزم کے زندہ نشاں
دوسری جانب ہزاروں اسلحہ بردار ہیں

ہم کو حیرت ہے کہ دنیا بولتی کچھ بھی نہیں
مانتا ہوں میر و جعفر جیسے ہم غدار ہیں

ان کو جینے کا نہیں کیوں کوئی حق پروردگار
خون سے رنگین کیوں سارے گل و گلزار ہیں

تیری دنیا بٹ گئی خود غرضیوں کی حرص میں
ورنہ کیا مشکل تھی کب سب راستے دشوار ہیں

آدمی روز ازل سے خواہشوں کا ہے غلام
یوں کہاں دنیا میں قائمم مصر کے بازار ہیں

  یا خدا میرے خدا عاجز یہ بندے ہیں عظیم
ان پہ کر نظر کرم یہ امتِ سرکار ہیں      

km

About Author

Leave a comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

You may also like

نظم

ایک نظم

  • جولائی 11, 2019
       از : یوسف خالد اک دائرہ ہے دائرے میں آگ ہے اور آگ کے روشن تپش آمیز
نظم

آبنائے

  • جولائی 13, 2019
         اقتدارجاوید آنکھ کے آبنائے میں ڈوبا مچھیرا نہ جانے فلک تاز دھارے میں گاتی ‘ نہاتی