کاظم علی
خودی پرغور کرنے کا بہانہ بھی وہی دے گا
خدا نے چونچ بخشی ہے تو دانہ بھی وہی دے گا
کسی سنسان وادی میں کھڑا کیا سوچتا ہے تو
دیا ترکش تجھے جس نے، نشانہ بھی وہی دے گا
تری مایوسیاں تجھ کو کہیں منکر نہ ٹھہرا دیں
ترے بے رنگ جیون کو فسانہ بھی وہی دے گا
ترے دل میں دبی باتیں چھپی باتیں سمجھتا ہے
ترے خاموش ہونٹوں کو ترانہ بھی وہی دے گا
کٹھن راہیں ہیں الفت کی کہ تھک کر گر نہیں جانا
کٹھن راہوں میں ہی اک دن ٹھکانہ بھی وہی دے گا
کاظم علیؔ
فرح خان
ستمبر 1, 2019کیاکہنے.. عمدہ کلام