شاعر: حفیظ تائب
یارب! ثناء میں کعبؒ کی دلکش ادا ملے
فتنوں کی دوپہر میں سکوں کی ردا ملے
حسانؒ کا شکوہِ بیاں مجھ کو ہو عطا
تائیدِ جبرئیلؑ بوقتِ ثناء ملے
بوصیریِؒ عظیم کا ہوں میں بھی مقتدی
بیماریِ الم سے مجھے بھی شفا ملے
جامیؒ کا جذب‘ لہجہِ قدسیؒ نصیب ہو
سعدیؒ کا صدقہ شعر کو اذنِ بقا ملے
آئے قضا شہیدیِؒ خوش بخت کی طرح
دوری میں بھی حضوریِ احمدؒ رضا ملے
مجھ کو عطا ہو زورِ بیانِ ظفر علیؒ
محسنؒ کی ندرتوں سے مرا سلسلہ ملے
حالیؒ کے درد سے ہو مرا فکر استوار
ادراکِ خاص حضرتِ اقبالؒ کا ملے
جو مدحتِ نبیؐ میں رہا شاد و بامراد
اس کاروانِ شوق سے تائبؔ بھی جا ملے
یارب! ثناء میں کعبؒ کی دلکش ادا ملے
