Poetry نظم

پہاڑی راستہ


شاعر : یوسف خالد
پہاڑی راستہ ہے
ہر قدم پر موڑ ہیں،دشواریاں ہیں
مسافر کو مسافت کی لگن رکنے نہیں دیتی
کہ آنکھوں میں
کسی ان دیکھے منظر کا تصور
خواب کی صورت دمکتا ہے
کہیں کچھ دور
اک چھوٹی سی کٹیا میں
دیئے کی روشنی ہے
سماعت
بانسری کے بول کی لذت میں
ہر آہٹ سے،ہر آواز سے بے زار لگتی ہے
لبوں کی گنگناہٹ
بانسری کی لے میں شامل ہوتی جاتی ہے
مسافر چلتا جاتا ہے
مسافر کے قدم رکتے نہیں
کہ سامنے ہموار وادی ہے
جہاں پر پھول ہیں،خوشبو ہے،سبزہ ہے
دیئے کی آفتابی روشنی ہے
تھکن اوڑھے مسافر
جب بھی اس وادی میں اترے گا
تو کوئی منتظر ہو گا

km

About Author

Leave a comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

You may also like

نظم

ایک نظم

  • جولائی 11, 2019
       از : یوسف خالد اک دائرہ ہے دائرے میں آگ ہے اور آگ کے روشن تپش آمیز
نظم

آبنائے

  • جولائی 13, 2019
         اقتدارجاوید آنکھ کے آبنائے میں ڈوبا مچھیرا نہ جانے فلک تاز دھارے میں گاتی ‘ نہاتی