Poetry

پھراک دیپ چمکتا ہے اورجادہ روشن ہوجاتاہے

 

شاعر: خورشیدربانی

پہلے منزل اور سفر کا سپنا روشن ہو جاتا ہے
پھراک دیپ چمکتا ہے اورجادہ روشن ہوجاتاہے

 

ایک مسافر چلتے چلتے کھو جاتا ہے راہ گزر میں
ایک مسافرکے قدموں سے رستہ روشن ہوجاتاہے

 

تشنہ لبی ٹھکرا دیتی ہے دریا کو اور    دو عالم    پر
اک خالی مشکیزہ اور اک صحرا روشن ہو جاتا ہے

 

جبر و جفا کے موسم نے گو لاکھ اندھیر مچا رکھا ہو
نخلِ وفا    و    صبر کا    پتا    پتا روشن ہو جاتا ہے

 

موجِ ہواخود اپنی آگ میں جل بجھتی ہے اورجہاں میں
بیعت سے انکار پہ دیپک کیا    کیا روشن ہو جاتا ہے

 

اک موسم میں پھول نہیں کھل سکتے باغوں کے منظرمیں

اک موسم میں دشت کوئی گل زار سا روشن ہو جاتا ہے

km

About Author

Leave a comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

You may also like

Poetry غزل

غزل … ڈاکٹرخورشید رضوی

  • جولائی 16, 2019
ڈاکٹرخورشید رضوی دل  کو  پیہم    وہی  اندوہ  شماری   کرناایک ساعت کوشب و روز پہ طاری کرنا اب وہ  آنکھیں
Poetry غزل

غزل

  • جولائی 16, 2019
          خالدعلیم کاندھوں سے اُترکرباپ کے وہ، پہلومیں کھڑے ہوجاتے ہیں جب بچے بولنے لگ جائیں