Poetry

نعت

شاعر: اقتدارجاوید
ستاروں اور ساتوں آسمانوں کی سنی ہو گی
کسی نے اس طرح بهی بے زبانوں کی سنی ہو گی
تصّرف وقت پر اتنا وهاں اوّل یہاں آخر
زیارت کے لیے سارے زمانوں کی سنی ہو گی
حقیقت تک رسائی کا کوئی دعویٰ نہیں کرتا
کسی نے کیا بهلا دو رازدانوں کی سنی ہو گی
دیارِ حسن سے آتے ہوئے اک پل رکے ہوں گے
جہانوں سے کہی ہو گی جہانوں کی سنی ہو گی
سرورِ عاشقی کا انت ملتا ہی نہیں ہم کو
گزارش پیار سے ہم خستہ جانوں کی سنی ہو گی
ابھی جو حرف بننے تھے انہیں تکنا ضروری تھا
خیالوں کی سنی ہو گی گمانوں کی سنی ہو گی 

km

About Author

Leave a comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

You may also like

Poetry غزل

غزل … ڈاکٹرخورشید رضوی

  • جولائی 16, 2019
ڈاکٹرخورشید رضوی دل  کو  پیہم    وہی  اندوہ  شماری   کرناایک ساعت کوشب و روز پہ طاری کرنا اب وہ  آنکھیں
Poetry غزل

غزل

  • جولائی 16, 2019
          خالدعلیم کاندھوں سے اُترکرباپ کے وہ، پہلومیں کھڑے ہوجاتے ہیں جب بچے بولنے لگ جائیں