Poetry غزل

غزل

شاعر: ڈاکٹر خورشید رضوی

 

شبِ غربت میں جو خوشبوے وطن پاس آئی
دیرتک سانس نہیں، صرف تری باس آئی

جب نوشتوں میں متاعِ دو جہاں بٹتی تھی
میرے حصے میں یہی شدتِ احساس آئی

کوئی اُمید ہے مجھ کو نہ کوئی اندیشہ
آس آئی مرےدل میںنہ کبھی یاس آئی

جب کھلاسانس لیاہے مہک اٹھا ہے مشام
یہ مرےہاتھ عجب دولت ِ انفاس آئی

جب بھی آئی ہے کبھی اُس نگہِ ناز کی یاد
شیشئہ دل کے لیے صورتِ الماس آئی

تُو اِسی کلبۂ احزاں میں پڑا رہ خورشید
تجھ کو کب صحبت ِ ابناے زماں راس آئی

km

About Author

Leave a comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

You may also like

غزل

غزل

  • جولائی 12, 2019
شاعر : خورشید ربانی غم نہیں غم آفریں اندیشہ  ہے آئینے  میں جاگزیں  اندیشہ  ہے موجہِ  گرداب  تک تھے  ایک
Poetry غزل

غزل … ڈاکٹرخورشید رضوی

  • جولائی 16, 2019
ڈاکٹرخورشید رضوی دل  کو  پیہم    وہی  اندوہ  شماری   کرناایک ساعت کوشب و روز پہ طاری کرنا اب وہ  آنکھیں