Poetry غزل

غزل

   شاعر: محسن بھوپالی

وہ ساتھ لے گیا قول و قرار کا موسم
تمام عمر ہے اب اِنتظار کا موسم

حیات اب بھی کھڑی ہے اُسی دوراہے پر
وہی ہے جبر، وہی اِختیار کا موسم

ابھی توخُود سے ہی فارغ نہیں ہیں اہلِ جمال
ابھی کہاں دلِ اُمید وار کا موسم

اُسے بھی وعدہ فراموشی زیب دیتی ہے
ہمیں بھی راس نہیں اعتبار کا موسم

جہاں گِرے گا لہُو، پھُول بھی کِھلیں گے وہیں
کِسی کے بس میں نہیں ہے بہار کا موسم

کبھی تو لوٹ کے دِلداریوں کی رُت آئے
سدا بہار ہے مُدت سے دَار کا موسم

ہم اپنے آپ کو محسن بدل کے دیکھیں گے
بدل سکے نہ اگر کُوئے یار کا موسم

km

About Author

Leave a comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

You may also like

غزل

غزل

  • جولائی 12, 2019
شاعر : خورشید ربانی غم نہیں غم آفریں اندیشہ  ہے آئینے  میں جاگزیں  اندیشہ  ہے موجہِ  گرداب  تک تھے  ایک
Poetry غزل

غزل … ڈاکٹرخورشید رضوی

  • جولائی 16, 2019
ڈاکٹرخورشید رضوی دل  کو  پیہم    وہی  اندوہ  شماری   کرناایک ساعت کوشب و روز پہ طاری کرنا اب وہ  آنکھیں