Poetry غزل

غزل ۔۔۔ شاعر: شکیب جلالی


شکیب جلالی

کون جانے کہاں ہے شہرِ سکوں
قریہ قریہ بھٹک رہا ہے جنوں
نورِ منزل مجھے نصیب کہاں
میں ابھی حلقۂِ غبار میں ہوں
یہ ہے تاکید سننے والوں کی
واقعہ خوشگوار ہو تو کہوں
کن اندھیروں میں کھو گئی ہے سحر
چاند تاروں پہ مار کر شب خوں
تم جسے نورِ صبح کہتے ہو
میں اسے گردِ شام بھی نہ کہوں
اب تو خونِ جگر بھی ختم ہوا
میں کہاں تک خلا میں رنگ بھروں
جی میں آتا ہے اے رہِ ظلمت
کہکشاں کو مروڑ کر رکھ دوں

km

About Author

Leave a comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

You may also like

غزل

غزل

  • جولائی 12, 2019
شاعر : خورشید ربانی غم نہیں غم آفریں اندیشہ  ہے آئینے  میں جاگزیں  اندیشہ  ہے موجہِ  گرداب  تک تھے  ایک
Poetry غزل

غزل … ڈاکٹرخورشید رضوی

  • جولائی 16, 2019
ڈاکٹرخورشید رضوی دل  کو  پیہم    وہی  اندوہ  شماری   کرناایک ساعت کوشب و روز پہ طاری کرنا اب وہ  آنکھیں