Poetry نظم

ساون کا جنگل سے رشتہ

شاعر: یوسف خالد

جنگل کا ساون سے رشتہ

سوچ رہا ہوں کیسا ہے

کیسا ہو سکتا ہے

ساون کیا ہے؟

جنگل کیا ہے؟

کون بتائے

ساون شاید خواہش کی گھنگھور

گھٹا ہے

آگ لگاتا جل ہے کوئی

یا پھر

اپنی آگ میں جلتی دھرتی کی بے نام صدا ہے

جنگل کیا ہے

رستوں کا بے رستہ ہونا

اپنے آپ میں گم ہو جانا

دیپک راگ سے اپنے اندر آگ لگانا

ساون کو آوازیں دینا

شور مچانا

چپ ہو جانا

گہری چپ کو توڑ کے پھر سے

شور مچانا

ساون کو آوازیں دینا

تو ساون ہے

میں جنگل ہوں

میں ساون ہوں،تو جنگل ہے

اس سے فرق نہیں پڑتا ہے

ساون سے جنگل کا رشتہ

کچھ جانا،کچھ انجانا سا لگتا ہے

ساون جنگل ،جنگل ساون

تم کو کیسا لگتا ہے؟

km

About Author

Leave a comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

You may also like

نظم

ایک نظم

  • جولائی 11, 2019
       از : یوسف خالد اک دائرہ ہے دائرے میں آگ ہے اور آگ کے روشن تپش آمیز
نظم

آبنائے

  • جولائی 13, 2019
         اقتدارجاوید آنکھ کے آبنائے میں ڈوبا مچھیرا نہ جانے فلک تاز دھارے میں گاتی ‘ نہاتی