ساحرلدھیانوی
یہ کوچے یہ نیلام گھر دلکشی کے
یہ لٹتے ہوئے کارواں زندگی کے
کہاں ہیں؟ کہاں ہیں محافظِ خودی کے
ثنا خوانِ تقدیسِ مشرق کہاںہیں؟
یہ پرپیچ گلیاں یہ بے خواب بازار
یہ گمنام راہی یہ سکوں کی جھنکار
یہ عصمت کے سودے یہ سودوں پہ تکرار
ثنا خوانِ تقدیسِ مشرق کہاںہیں؟
تعفن سے پُر نیم روشن یہ گلیاں
یہ مسلی ہوئی ادھ کھلی زرد کلیاں
یہ بکتی ہوئی کھوکھلی رنگ رلیاں
ثنا خوانِ تقدیسِ مشرق کہاںہیں؟
وہ اجلے دریچوں میں پائل کی چھن چھن
تنفس کی الجھن پہ طبلے کی دھن دھن
یہ بے روحکمروںمیں کھانسی کی ٹھن تھن
ثنا خوانِ تقدیسِ مشرق کہاںہیں؟
یہ گونجے ہوئے قہقہے راستوںپر
یہ چاروںطرف بھیڑ سی کھڑکیوںپر
یہ آوازے کھنچتے ہوئے آنچلوںپر
ثنا خوانِ تقدیسِ مشرق کہاںہیں؟
یہ پھولوں کے گجرے یہ پیکوںکے چھینٹے
یہ بے باک نظریں یہ گستاخ فقرے
یہ ڈھلکے بدن اور یہ مدقوق چہرے
ثنا خوانِ تقدیسِ مشرق کہاںہیں؟
یہ بھوکی نگاہیں حسینوںکی جانب
یہ بڑھتے ہوئے ہاتھ سینوں کی طرف
لپکتے ہوئے پاؤں زینوںکی جانب
ثنا خوانِ تقدیسِ مشرق کہاںہیں؟
یہاں پیر بھی آچکے ہیں جواں بھی
تنومند بیٹے بھی، ابا میاں بھی
یہ بیوی بھی ہے اوربہن بھی ہے ماں بھی
ثنا خوانِ تقدیسِ مشرق کہاںہیں؟
مدد چاہتی ہے یہ حوا کی بیٹی
یشودھا کی ہم جنس رادھا کی بیٹی
پیمبر کی امت، زلیخا کی بیٹی
ثنا خوانِ تقدیسِ مشرق کہاںہیں؟
ذرا ملک کے رہبروںکو بلاؤ
یہ کوچے، یہ گلیاں، یہ منظر دکھاؤ
ثنا خوانِ تقدیسِ مشرق کو لاؤ
ثنا خوانِ تقدیسِ مشرق کہاںہیں؟