نظم

کام : عادل ورد


چل ببلو اب سو جا تو بھی
سو گئ دنیا ساری
کیسے اب سمجھاؤں تجھ کو
لمبی کار میں آنے والے
چھوٹے دل کے مالک ہیں
ان کے گھر میں پلنے والا۔۔۔۔۔رشین کتا
دن بھر جانے کیا کھاتا کیاپیتا ہے
۔۔۔۔۔۔۔ پر تو میرےدل کے ٹکڑے!!!
میری چھاتی چھلنی کر دے
یہ تو کب سےبانجھ پڑی ہے
تیرا دکھ چھوٹا سا دکھ ہے
تیری بھوک بھی تھوڑی ہے
میں سردار کی بھوک مٹاکے
تیرا پیٹ بھی بھر دوں گی
چل ببلو اب سو جا تو بھی
مجھ کو’’کام‘‘سے جانا ہے

km

About Author

1 Comment

  1. محمد آصف

    نومبر 27, 2019

    محترم عادل ورد صاحب کی نظم "کام” ہمارے معاشرے کے منفی پہلووں اور تلخیوں کی جانب توجہ مبذول کرانے کی ایک اچھی کاوش ہے۔ بہت خوب۔

Leave a comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

You may also like

نظم

ایک نظم

  • جولائی 11, 2019
       از : یوسف خالد اک دائرہ ہے دائرے میں آگ ہے اور آگ کے روشن تپش آمیز
نظم

آبنائے

  • جولائی 13, 2019
         اقتدارجاوید آنکھ کے آبنائے میں ڈوبا مچھیرا نہ جانے فلک تاز دھارے میں گاتی ‘ نہاتی