نظم

وہ لمحہ وجدانی تھا : سعید عباس سعید

میں نے ذات صحیفے کی
بسم اللہ اس وقت پڑھی تھی
اور رحمن ،رحیم کا مطلب
میری روح میں تب اترا تھا
جب میں اٹھ کر جانے لگا تھا
اور اس نے خاموشی سے
میرے ہاتھ کو تھام لیا تھا
وہ لمحہ وجدانی تھا
لاثانی،لافانی تھا
نہ ہونے سے ہونے تک کی
اک بے لفظ کہانی تھا

وہ لمحہ وجدانی تھا

younus khayyal

About Author

Leave a comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

You may also like

نظم

ایک نظم

  • جولائی 11, 2019
       از : یوسف خالد اک دائرہ ہے دائرے میں آگ ہے اور آگ کے روشن تپش آمیز
نظم

آبنائے

  • جولائی 13, 2019
         اقتدارجاوید آنکھ کے آبنائے میں ڈوبا مچھیرا نہ جانے فلک تاز دھارے میں گاتی ‘ نہاتی