میں پل دو پل کا شاعر ہوں ، پل دو پل مری کہانی ہے
پل دو پل میری ہستی ہے ، پل دو پل مری جوانی ہے
مجھ سے پہلے کتنے شاعر آئے اور آ کر چلے گئے
کچھ آہیں بھر کر لوٹ گئے کچھ نغمے گا کر چلے گئے
وہ بھی اک پل کاقصہ تھے میں بھی اک پل کاقصہ ہوں
کل تم سے جدا ہو جاؤں گا گو آج تمہارا حصہ ہوں
پل دو پل میں کچھ کہہ پایا اتنی ہی سعادت کافی ہے
پل دو پل تم نے مجھ کو سنا اتنی ہی عنایت کافی ہے
کل اور آئیں گے نغموں کی کھلتی کلیاں چننے والے
مجھ سے بہتر کہنے والے تم سے بہتر سننے والے
ہرنسل اک فصل ہے دھرتی کی آج اگتی ہے کل کٹتی ہے
جیون وہ مہنگی مدرا ہے جو قطرہ قطرہ بٹتی ہے
ساگر سے ابھری لہر ہوں میں ساگر میں پھر کھو جاؤں گا
مٹی کی روح کا سپنا ہوں مٹی میں پھر سو جاؤں گا
کل کوئی مجھ کو یاد کرے کیوں کوئی مجھ کو یاد کرے
مصروف زمانہ میرے لیے کیوں وقت اپنا برباد کرے