یوسف خالد
قوم کی مردہ رگوں میں وہ لہو بھرتے رہے
شاعرِ مشرق عبادت عمر بھر کرتے رہے
جب تلک زندہ رہے ذہنی غلاموں کے لیے
خونِ دل سے داستانِ حریّت لکھتے رہے
ان کے افکارِ حکیمانہ نے بخشی روشنی
وہ شبِ تاریک میں مثلِ دیا جلتے رہے
"زندگانی کی حقیقت کوہکن کے دل سے پوچھ”
دعوتِ فکرو عمل اس طور وہ دیتے رہے
قوم کی بد حالیوں پر اشکِ خوں روتے رہے
اپنے رب کے سامنے یوں سر خرو ہوتے رہے
یوسف خالد