نظم

برسات : نواز انبالوی


برسات کے میٹھے موسم میں
نئے خوابوں کا بانکپن لے کر
بارش کی رم جھم رم جھم سے
سورج کی نازک تھپکی سے
پھولوں کے رنگ و بو سے
مینہ کے مچلتے قطروں سے
کوئل کی سریلی کوکو سے
مینڈک کی تیکھی ٹر ٹر سے
مٹی کی گیلی خوشبو سے
سوچوں کو منقلب کر کے
روح کی طراوت میں مل کر
چمن میں تخلیقی کاوشوں کے
مواقع میں جنم دیتا ہوں
میں الفاظ کی دہلیزوں پہ جا کر
ایسے مضامینِ نو کا انتخاب کرتا ہوں
کہ قلم سے میرے یہ سب
رنگ برنگے موتی نکلتے ہیں
پھر لفظوں کے تاثر وہ سبھی
قدرت کے شاہکار کی روح میں ڈھل کر
میرے وجود کی گواہی دیتے ہیں
اس خطے پر آدم کے ہونے کے امکانات سبھی وہ بتاتے ہیں
میرے الفاظوں کے مجموعے
شناسی کے قہر سے نمٹ کر
آبلوں کے پاتال میں گھس کر
کسی مسافرِ شب کو خودشناسی کے ٹکراؤ سے
ہم آہنگ کرواتے ہیں
اس کے دل میں بحثیت بشر،
اس کی اہمیت اجاگر کرتے ہیں
کہ نت نئے سہانے خواب دکھاتے ہیں

km

About Author

Leave a comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

You may also like

نظم

ایک نظم

  • جولائی 11, 2019
       از : یوسف خالد اک دائرہ ہے دائرے میں آگ ہے اور آگ کے روشن تپش آمیز
نظم

آبنائے

  • جولائی 13, 2019
         اقتدارجاوید آنکھ کے آبنائے میں ڈوبا مچھیرا نہ جانے فلک تاز دھارے میں گاتی ‘ نہاتی