نظم

اندھا شاعر اب دیکھنا چاہتا ہے : عادل وِرد

لازمی تو نہیں
سانحہ دیکھ کر اس پر نظمیں لکھوں
,دلخراشی,
مناظر کی بھرمار ہو
آنسوؤں سے بھری ایک تصویر ہو
خون ہو
شور
آزردگی
_____
نارسائی میں ڈوبا رہے یہ جہاں
رنگ بے رنگ ہوں
چاہے جیسا بھی ہو
کیوں ہمیشہ میں اوروں پہ نظمیں لکھوں
میں بھی موجود ہوں
تھک گیا ہوں مناظر کی افراط سے
اپنے دکھ سے بڑا کوئی موضوع نہیں
اک نئی نظم لکھنے کی مہلت تو دو,
دیکھنے دو مجھے

km

About Author

Leave a comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

You may also like

نظم

ایک نظم

  • جولائی 11, 2019
       از : یوسف خالد اک دائرہ ہے دائرے میں آگ ہے اور آگ کے روشن تپش آمیز
نظم

آبنائے

  • جولائی 13, 2019
         اقتدارجاوید آنکھ کے آبنائے میں ڈوبا مچھیرا نہ جانے فلک تاز دھارے میں گاتی ‘ نہاتی