مزاح

مزاحیہ غزل ۔۔۔ شاعر: کرم حسین بزدار


کرم حسین بزدار
گر پارٹی میں کوئی کنوارہ گیا تو ٹیکس
کافر ادا سے کوئی بھی مارا گیا تو ٹیکس
کالج کے گیٹ پہ کبھی نہ بیٹھے کوئی بھی
تکتے حسینوں کو جو وہ پکڑا گیا تو ٹیکس
ہر کال پر بھی پہلے سے لاگو ہے یاں پہ اور
ری ڈائلنگ پہ پھر سے لگایا گیا ہے ٹیکس
مرنے کے واسطے کوئی کوٹھی خرید لیں
رستے میں کوئی بھی کہیں مارا گیا تو ٹیکس
خود کو بچانا ہے تو بچاؤ خَموشی سے
غلطی سے بھی کسی کو پکارا گیا تو ٹیکس
کیوں اعتبار کی تھی بھلا اس کی بات پر
لا کر کوئی کسی کو بھی لارا گیا تو ٹیکس
گر خودکشی کے واسطے بیٹھا ہو کوئی بھی
پٹڑی سے کھینچ کر وہ اتارا گیا تو ٹیکس
گھر میں بھی بیٹھ سکتا نہیں کوئی بھی کرم
کرنے اگر کہیں پہ نظارہ گیا تو ٹیکس

km

About Author

Leave a comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

You may also like

مزاح

شاعر کی پریشانی

  • اگست 1, 2019
شاعر: دلاورفگار کسی مشاعرہ سے قبل ایک شاعر کو یہ فکرتھی کہ کمی انتظام میں کیا ہے وہ کہہ رہا
مزاح

برتھ کنٹرول

  • اگست 3, 2019
    شاعر: دلاورفگار لیٹے ہوئے تھے ریل کے ڈبے میں اک بزرگ گویا کہ پوری برتھ وہی لے چکے