شاعر:ممتازشیخ
پہلے اس شہر کو مسمار کیا جائے گا
پھر ترا راستہ ہموار کیا جائے گا
عشق تو کام ہی ایساہے کہ اس بستی میں
آخری جان کے ہر بار کیا جائے گا
وہی اک شخص توکاٹے گامیاں!میری جڑیں
جو یہاں میرا طرف دار کیا جائے گا
پہلے تو ترک تعلق کی وبا پھیلے گی
پھر محبت کا بھی انکار کیا جائے گا
میں بہت گفتگو کرتا ہوں رواداری کی
کیا عجب مجھ پہ اگر وار کیا جائےگا
یہ محبت کاسفر ہے اسے آساں نہ سمجھ
ایک صحرا ہے جسے پار کیا جائے گا
پہلے اک خواب کی سوغات ملے گی ممتاز
پھر مجھے نیند سے بیدار کیا جائے گا