واصف علی واصفؒ
بشکریہ : پروفیسرتنویراحمد
جہاں تک میرا مشاھدہ ھے کہ میں نے جب بھی کوئی ایسا شخص دیکھا جس پر رب کا کرم تھا
اُسے عاجز پایا۔
پوری عقل کے باوجود بس سیدھا سا بندہ۔
بہت تیزی نہیں دکھائے گا۔
اُلجھائے گا نہیں۔ رستہ دے دے گا۔
بہت زیادہ غصّہ نہیں کرے گا۔
سِمپل بات کرے گا۔
میں نے ھر کرم ھُوئے شخص کو
مخلص دیکھا۔ اخلاص سے بھرا ھُوا
غلطی کو مان جاتا ھے
معذرت کر لیتا ھے
سرنڈر کر دیتا ھے۔
جس پر بھی کرم ھُوا ھے میں نے اُسے دوسروں کے لیے فائدہ مند دیکھا۔ اور یہ ھو ھی نہیں سکتا کہ آپ کی ذات سے کسی کو نفع ھو رھا ھو اور اللہ آپ کے لیے کشادگی کو روک دے۔ وہ اور زیادہ کرم کرے گا۔
میں نے ھر صاحبِ کرم کو احسان کرتے دیکھا ھے۔ حق سے زیادہ دیتا ھے۔ اُس کا درجن 13 کا ھوتا ھے، 12 کا نہیں۔ اللہ کے کرم کے پہیے کو چلانے کے لیے آپ بھی درجن 13 کا کرو اپنی زندگی میں اپنی کمٹمنٹ سے تھوڑا زیادہ احسان کر دیا کرو۔
نہیں تو کیا ھو گا؟
حساب پہ چلو گے تو حساب ھی چلے گا. دِل کے کنجُوس کے لیے کائنات بھی کنجوس ھو جاتی ھے۔ دل کے سخی کے لیے کائنات خزانہ ھے۔
آسانیاں دو ، آسانیاں ملیں گی.
”واصف علی واصف“