کالم

’بلاک‘ سے ’’بلاک‘‘ تک : ناصرمحموداعوان


ناصر محمود اعوان
چند۔سال پہلے تک وادی سون کے لوگ اینٹوں سے مکان بناتے تھے۔۔ پھر یہ مشکل بلکہ مشکل تر ہوگیا۔۔۔ حکومت نےبھٹوں پر ٹیکس لگادیا۔۔ اینٹوں کی قیمتیں آسمان سے باتیں کرنے لگیں۔۔ لوگوں کی قوت خرید زمین بوس ہو گئی۔۔ مکان بنانا جوئے شیر لانے کے مترادف ہو گیا۔۔۔ خیر، ضرورت ایجاد کی ماں ہے۔۔ لوگوں نے مقامی سطح پر سیمنٹ کے بلاک بنانا شروع کر دیے۔۔ تعمیرات کی دنیا میں یہ انقلابی قدم تھا۔۔ ایک تو لوگوں کو روزگار کے مواقع میسر آئے۔ دوسرے بچت کی بچت ہو گئی۔۔ اینٹوں سے آدھی قیمت پر بلاک بننے لگے۔۔
"بلاک” کا یہ تصور، قریبی اضلاع یا علاقوں میں تو بعد میں پہنچا۔۔ پہلے سات سمندر پار امریکا کی ریاست کیلی فورنیا جا پہنچا۔۔ جی ہاں، کیلی فورنیا جہاں فیس بک کا ہیڈ کوارٹر ہے۔۔ فیس بک کے ماہرین نے بلاک کے خواص کا تفصیلی مطالعہ کیا۔۔ اسے فیس بک کے "تعمیری مقاصد” کے لیے اسے انتہائی مفید پایا۔۔ بالآخر اسے فیس بک فیچر میں شامل کر لیا گیا۔۔
فیس بک پر آپ کی آئی ڈی آپ کا گھر ہے۔۔ یہاں آپ کو گھر کی طرح تحفظ اور سکون میسر ہونا چاہیے۔۔ اسے بلاک سے مضبوط، محفوظ اور پر سکون بنائیں۔۔
1: آپ کی وال پر کوئی غیر مہذب کمنٹ کرتا ہے، پھبتیاں کہتا ہے، اناپ شناپ بکتا یے، تو اسے فورا سے پہلے بلاک کریں۔۔۔ انتہائی تحفظ محسوس کریں گے۔
2: صحت مند بحث کو خوش آمدید کہیں۔۔ اس طرح اختلاف کرنے والے کو بھی سر آنکھوں پر بٹھائیں۔۔ لیکن کوئی بری دھت میں آپ سے الجھتا ہے، نامعقول بحث کرتا ہے، تو اسے ہتھے ہی پر ٹوک دیں۔۔۔ ایسا شخص سمجھانے کے باوجود نہ ٹلے، تو دانتا کلکل کو چھوڑیں اور بحث کے پھیر میں نہ پڑیں۔۔۔ اسے بے دھڑک بلاک کردیں۔ انتہائی سکون محسوس کریں گے۔۔
3: انتہا پسند بس کی گانٹھ ہوتا ہے۔ ایسا شخص آپ کا فالور ہو، یا غلطی سے آپ کی لسٹ میں آگیا ہو تو اسے بلاک مار دیں۔۔ ایسا فرد بعض اوقات محتاط ہوکر آپ سے نہیں الجھتا لیکن آپ اس انیلے چکمے میں نہ آئیں۔ کسی بھی وقت انتہا پسندی کا بھتنا اس کے سر پر سوار ہوگا اور یہ آپ کا پٹڑا کر دے گا۔۔۔
نوٹ: دو باتیں یاد رکھیں۔
1: کسی کو بلاک کرنا ہو تو پہلے اس کا کمنٹ ڈیلیٹ کریں پھر بلاک کریں۔۔ اگر پہلے بلاک کریں گے تو نامعقول کمنٹ ڈیلیٹ نہیں ہو سکے گا۔۔ میری وال پر کئی بلاک شدگان کے نا معقول کمنٹ اس لیے موجود ہیں کہ میں نے ترتیب کا خیال نہیں رکھا۔۔
2: مروت کو چھپر پر رکھیں۔۔ اجنبی یا جاننے والا جو بھی زد میں آئے، تڑ سے بلاک کر دیں۔۔
(ناصر محمود اعوان)

km

About Author

Leave a comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

You may also like

کالم

ترقی یا پروموشن ۔۔۔۔ خوش قسمتی یا کچھ اور

  • جولائی 11, 2019
ترجمہ : حمیداللہ خٹک کون ہے جوزندگی میں ترقی نہ چاہتاہو؟ تقریباًہرفرد ترقی کی زینے پر چڑھنے کا خواب دیکھتا
کالم

کشمیرمیں انسانی حقوق کی پامالی

  • اگست 6, 2019
از : یوسف خالد کشمیر جل رہا ہے اور دنیا بے حسی کی تصویر بنی ہوئی ہے — دنیا کی