غزل

غزل : غزالہ شاہین مغل

چلتی رہی ہوں ہجر میں آنچل سنبھال کے
روتی رہی ہے آنکھ بھی کاجل سنبھال کے

رستہ  طویل  ہوتا    گیا تیری    سمت کا
چلتی رہی ہوںمیں بھی تو پائل سنبھال کے

کب تک میں جھیل بن کے کناروں کاساتھ دوں
پلکوں پہ تیرے خواب کا بادل سنبھال کے

لوٹا تو اس کے ہاتھ میں دریا کی ریت تھی
رکھی تھی میں نے رخت میں چھاگل سنبھال کے

اس کو مرے وجود سے فرصت نہ مل سکے
بٹوے میں اس کے رکھ دیا صندل سنبھال کے

km

About Author

Leave a comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

You may also like

غزل

غزل

  • جولائی 12, 2019
شاعر : خورشید ربانی غم نہیں غم آفریں اندیشہ  ہے آئینے  میں جاگزیں  اندیشہ  ہے موجہِ  گرداب  تک تھے  ایک
Poetry غزل

غزل … ڈاکٹرخورشید رضوی

  • جولائی 16, 2019
ڈاکٹرخورشید رضوی دل  کو  پیہم    وہی  اندوہ  شماری   کرناایک ساعت کوشب و روز پہ طاری کرنا اب وہ  آنکھیں