غزل

 غزل : ارشد محمود ارشد

 

تمہیں تو  واعظ  عبادتوں کا  صلہ  ملے گا
ہمیں جنوں کی مشقتوں سے بھی کیا ملے گا

کسی کے چہرےکو ڈھونڈتی ہونگی میری آنکھیں
خدا پرستوں کو روزِ محشر خدا ملے گا

او جانے والے پلٹ کے آؤ تو دیکھ لینا
جہاں میں اب ہوں اسی جگہ بت کھڑا ملے گا

بہت ضروری ہے دل کے رشتوں میں ڈھیل دینا
یہ ڈور اُلجھی تو پھر نہ اس کا سرا ملے گا

تمہاری یادوں کی روشنی میرے کام آئی
مجھے یقیں تھا اندھیری شب میں دیا ملے گا

ہم اپنے ظاہر میں ہر کسی کو دکھائی دیں گے
ہمارے اندر عجیب سا اک خلا ملے گا

یہ بھیڑ دیکھو تو ایک جیسی لگے گی ارشد
کہ غور کرنے پہ سب کا چہرہ جدا ملے گا

younus khayyal

About Author

Leave a comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

You may also like

غزل

غزل

  • جولائی 12, 2019
شاعر : خورشید ربانی غم نہیں غم آفریں اندیشہ  ہے آئینے  میں جاگزیں  اندیشہ  ہے موجہِ  گرداب  تک تھے  ایک
Poetry غزل

غزل … ڈاکٹرخورشید رضوی

  • جولائی 16, 2019
ڈاکٹرخورشید رضوی دل  کو  پیہم    وہی  اندوہ  شماری   کرناایک ساعت کوشب و روز پہ طاری کرنا اب وہ  آنکھیں