قتیل شفائی
پریشاں رات ساری ہے ، ستارو تم تو سو جاؤ
سکوتِ مرگ طاری ہے ، ستارو تم تو سو جاؤ
ہنسو اور ہنستے ہنستے ڈوبتے جاؤ خلاؤں میں
ہمیں پہ رات بھاری ہے ، ستارو تم تو سو جاؤ
ہمیں تو آج کی شب پو پھٹے تک جاگنا ہو گا
یہی قسمت ہماری ہے ، ستارو تم تو سو جاؤ
تمہیں کیا؟آج بھی کوئی اگر ملنے نہیں آیا
یہ بازی ہم نے ہاری ہے ، ستارو تم تو سو جاؤ
کہے جاتے ہو رو رو کر ہمارا حال دنیا سے
یہ کیسی راز داری ہے ، ستارو تم تو سو جاؤ
ہمیں بھی نیند آ جائے گی ہم بھی سو ہی جائیں گے
ابھی کچھ بے قراری ہے ، ستارو تم تو سو جاؤ