غزل

غزل : کاظم علیؔ


کاظم علیؔ
ملتا نہیں جہان سے میرا مزاج اور ہے
تیرا اجالا اور ہے، میرا سراج اور ہے
مانا ترے دیار میں ملتی ہے ہر دوا مگر
میرے طبیب مان جا، میرا علاج اور ہے
مجھ کو خبر ہے چارہ گر میرا سفر ہے مختصر
یعنی مرے نصیب میں، تھوڑا اناج اور ہے
بھیجا گیا زمین پر جیسے سزائیں کاٹنے
جانا ہے مجھ کو لوٹ کر، میرا سماج اور ہے
آنکھوں میں رات کاٹ کے کرتا نہیں عبادتیں
بندہ اسی خدا کا ہوں، میرا رواج اور ہے
کاظم علیؔ

km

About Author

Leave a comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

You may also like

غزل

غزل

  • جولائی 12, 2019
شاعر : خورشید ربانی غم نہیں غم آفریں اندیشہ  ہے آئینے  میں جاگزیں  اندیشہ  ہے موجہِ  گرداب  تک تھے  ایک
Poetry غزل

غزل … ڈاکٹرخورشید رضوی

  • جولائی 16, 2019
ڈاکٹرخورشید رضوی دل  کو  پیہم    وہی  اندوہ  شماری   کرناایک ساعت کوشب و روز پہ طاری کرنا اب وہ  آنکھیں