غزل

غزل : غزالہ شاہین مغل

مجھ میں آؤ مجھے آزمانے کے بعد
کچھ اجالا کرو دل لگانے کے بعد

میں نے دیوار پر اک کہانی لکھی
دھوپ کے بارے میں اک زمانے کے بعد

تیرگی خواب میں روشنی بن گئی
دیکھتے ہیں جدا نیند آنے کے بعد

ورنہ منظر تو روشن ہوا تھا تمام
چاند کیوں بجھ گیا تیرے آنے کے بعد

اک جزیرہ کہیں منتظر ہے مرا
چاندنی سے فضا کو سجانے کے بعد

تیری قربت میں جو جو گزارے تھے پل
یاد آنے لگے دور جانے کے بعد

younus khayyal

About Author

Leave a comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

You may also like

غزل

غزل

  • جولائی 12, 2019
شاعر : خورشید ربانی غم نہیں غم آفریں اندیشہ  ہے آئینے  میں جاگزیں  اندیشہ  ہے موجہِ  گرداب  تک تھے  ایک
Poetry غزل

غزل … ڈاکٹرخورشید رضوی

  • جولائی 16, 2019
ڈاکٹرخورشید رضوی دل  کو  پیہم    وہی  اندوہ  شماری   کرناایک ساعت کوشب و روز پہ طاری کرنا اب وہ  آنکھیں