دل اگر گھر ہے گھر کا ساماں ہے
وہ مری جاں نہیں رگ جاں ہے
سیج گل ہے نہ تخت خاراں ہے
"زندگی” نام قربِ یاراں ہے
دید تیری علاج و درماں ہے
دیکھ لوں تجھ کو بس یہ ارماں ہے
اب کوئی جستجو خدا کی نہیں
اب تو بس جستجوئے انساں ہے
"عشقِ قرنی ” نے مجھ کو سمجھایا
وصل مشکل ہے ہجر آ ساں ہے
پاس روٹی ہے پھر بھی کھاتی نہیں
جو بھی ایسا کرے، سمجھ، ماں ہے
دیکھ تصویر مفلسی۔۔۔۔ عالم
روح گھائل تو جسم عریاں ہے
Alishba zaheer ghumman
جولائی 8, 2020This poetry is heart touching
Fabulous
داد سخن کے حقدار ہیں أپ۔